Pages

Tuesday 18 June 2019

جس غم کا تعلق ہو تجھ سے وہ راس نہیں اور راس بھی ہے

مایوس تو ہوں وعدے سے ترے
کچھ آس نہیں کچھ آس بھی ہے
میں اپنے خیالوں کے صدقے
تو پاس نہیں اور پاس بھی ہے
ہم نے تو خوشی مانگی تھی مگر
جو تو نے دیا اچھا ہی دیا
جس غم کا تعلق ہو تجھ سے
وہ راس نہیں اور راس بھی ہے
پلکوں پہ لرزتے اشکوں میں
تصویر جھلکتی ہے تیری
دیدار کی پیاسی آنکھوں میں
اب پیاس نہیں اور پیاس بھی ہے

No comments:

Post a Comment