Pages

Tuesday 20 March 2018

اگر بچشم حقیقت وجود خود بینی / قیام جملہ اشیاء بہبود خود بینی


اگر بچشم حقیقت وجود خود بینی
قیام جملہ اشیاء بہبود خود بینی



دجود ہیزمیت نار موسوی گردد
اگر بروں کنی از سر تو دود خود بینی



ز قعر لجہ توحید در عشق برار
کہ گنج مخفی حق را نفود خود بینی



بہ قصر عشق تراپایہ از سر جہدست
کہ تخت ہر دو جہاں را فرود خود بینی



تو چوں فرشتہ نظر بر جمال دوست گمار
نہ چوں لعیں کہ ہمیں در سجود خود بینی



ازیں حضیض و دنایت چو بگذری شاید
کہ تا  دنا فتدلیٰ صعود خود بینی



بباز خانہ بروں آ ونور دوست نگر
تو چند شیشہ سرخ و کبود خود بینی



اگر ز آئینہ زنگ حدوث بزوائی
جمال شائد حق در شہود خود بینی



بہ بند دیدہ ز اعیاں کہ تا ز عین عیاں
وجود دوست چو جان وجود خود بینی


بیا بزم گدایاں شہ نشاں خودی ست
کہ تا نتیجہ  احساں وجود خود بینی



در آ بہ مجلس مسکیں معین شوریدہ
کہ نقل و بادہ ز گفت و شنود  خود بینی

خواجہ معین الدین چشتی
Khwaja Moinuddin Chishti


Translation in Urdu 




اگر حقیقت کی آنکھ سے  خود اپنے وجود کو دیکھو گے
تو جملہ تمام اشیا کو تم اپنے وجود میں دیکھو گے



تیرا وجود خشک ایندھن کی طرح نار موسوی بن جائے گا
اگر تو اپنے سر سے خود بینی کے دھوئیں کو نکال باہر کرے


دریائے توحید کی گہرائی سے عشق کے موتی نکال کر لا
تا کہ تو اپنے اندر حق تعالیٰ کا مخفی خزانہ محسوس کرے



ایوان عشق میں تیرا درجہ بلند ہو گا جدوجہد سے
تو ہر دو جہان میں اپنا مقام اپنے مرضی کے مطابق دیکھے گا



تو فرشتوں کی مانند اپنی نظریں یار کے حسن و جمال پر لگا دے
شیطان کی طرح سجدوں کے باوجود انا پرست نہ بن



اپنے تنگ و تاریک پنجرے سے باہر نکل کہ شاید
تا کہ تو دنا و فتدلیٰ کی بلندیوں اور قربتوں کو دیکھے



اپنے گھر سے باہر نکل اوریار کے نور کو دیکھ
تو آخر کب تک دنیا وی شیشوں کی رنگ برنگی روشنیوں میں کھویا رہے گا



اگر تو اپنے دل کا زنگ اتار دے
پھر شائد توجمال حق کا جلوہ اپنے دجود میں دیکھ سکے



آنکھیں بند کر لے اور اعیان کی جگہ عین عیاں دیکھ
تا کہ دوست کے وجود کو اپنے وجود کے طرح دیکھ سکے



خودی کے شہ نشیں گداؤں کی محفل میں آجا
تا کہ تو اپنے وجود حقیقی کو پا کراحسان مند ہو جائے


آ جا اور مجھ عاشق دیوانہ مسکیں معین کی مجلس میں بیٹھ
تا کہ تجھے گفت و شنود کی شرینی و حلاوت  اور زندگی کا شعور ملے

خواجہ معین الدین چشتی
Khwaja Moinuddin Chishti



No comments:

Post a Comment