کس نے کہا کہ چپ ہوں میاں بولتا نہیں
جب آگ بولتی ہو دھواں بولتا نہیں
رستے کی بات غور سے سنتا ہوں اس لیے
رہ میں کسی سے ہم سفراں بولتا نہیں
یوں تو ہر ایک شخص کا اپنا ہی شور ہے
لیکن کسی سے کوئی یہاں بولتا نہیں
بس یوں ہی پوچھتا ہوں مکینوں کا حال چال
برسوں سے بند ہے یہ مکاں بولتا نہیں
سر کھا لیا ہے دل نے مرا بول بول کر
کہتا ہوں میں جہاں پہ وہاں بولتا نہیں
کتنی ہی داستانیں سناتا ہے لہر لہر
کہنے کو یوں تو آب رواں بولتا نہیں
No comments:
Post a Comment