حد ادراک سے آگے تھی ترے قرب کی شام
ڈھونڈنے تجھ کو کہاں چاند ستارے جاتے
تو نے خود اپنی محبت کا بھرم کھول دیا
ورنہ ہم پاس مروت میں ہی مارے جاتے
تجھ سے منسوب ہوئے ہیں تو یہ حسرت ہی رہی
ہم کبھی اپنے حوالے سے پکارے جاتے
No comments:
Post a Comment